ہیش ٹیگ شاعری

یہ مناسب رہے گا کہ مسئلے پر گفتگو سے پہلے ڈسکلیمر کا اندراج کردیا جائے کہ حضرت اقبال کی شاعری سے ہماری جذباتی انسیت محض اسی نوعیت کی ہے جو کسی بھی اردو شاعری کے پرستار کی ہونی چاہیے بلکہ ہم تو رحمتہ اللہ علیہ کا لاحقہ بھی سنت غیر موکدہ کی مانند ہمیشہ ہی گول کرجاتے ہیں۔ یوں بھی بقول عدنان بھائی محترم ہمارے ایسے مغرب زدہ ملحدانہ سوچ کے حامل  اقبال کے قاری نہیں بلکہ انکی شاعری کا مرکزی کردار ہیں (اقبال سے ناواقف قارئین کے لیے عرض کردیں کہ کردار کا اونچی اڑان سےقطعا کوئی تعلق نہیں)۔ بائیں جانب کہ اس انتہائی بائیں جانب ہونے کے باجود بھی سائنس گواہ ہے کہ ہم نے کبھی شاعر مشرق کے قدردانوں سے مسئلہ وسعت مشرق کی بابت کسی قسم کا کوئی مناظرہ نہیں کھیلا  کیونکہ اس کے لیے جس قسم کی عین الکمینگی درکار ہے اس کا دائرہ محدود مگر اثرات لامحدود ہیں؛ یہاں ہمیں تھوڑا سا حقیقت پسند ہونا پڑے گا (مجھے احساس ہے کہ کہ بڑا مطالبہ ہے۔ برائے بحث محض تصور کرلینے میں کیا حرج ہے) لوسی کی ذہنی سطح،  اقبال کی شاعری اور فیس بک تک پہنچ کے ملاپ سے اور کیا نتیجہ برآمد ہونا تھا؟
دیکھیے آپ کو حکم اذاں ہے اس سے کس کافر یا مسلمان کو انکار ہے مگر اذان میں تحریف کے اختیار پر تو آپ کے اپنے حلقوں میں کافی خون خرابہ ہوسکتا ہے۔ اب آپ پیامبر کی گردن زنی کا مشورہ بھی دے سکتے ہیں لیکن صفائی میں عرض کروں کے اقبال کی شاعری کی شرعی حیثیت موضوع بحث نہیں۔ آپ پیران پیر حضرت گیلانی کے گدی نشین کو سادہ اردو میں بھی شیطان قرار دے سکتے ہیں اس کے لیے اقبال کو بے وزنی کے اندھے کنویں میں دھکیلنے کی کیا ضرورت ہے؟ آپ ہمیں یونہی ملحد قرار دیں تو بھلا معلوم ہو اس کے لیے اقبالیات کی فالٹ لائن میں فریکنگ کا خطرناک کھیل کھیلنا کیا ضروری ہے؟ حضور آپ کی منافقت تو فیض کی شاعری سے سبز انقلاب لاسکتی ہے یہ اچانک اقبال کیوں؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں