تن من وارے بیٹھا ہوں - عبدالرؤف


تن من وارے بیٹھا ہوں
اک عمر گزارے بیٹھا ہوں
بے شعور ی محفل میں بھی
ادب کے مارے بیٹھا ہوں
حق گوئی کی ہے جسمیں سزا
اُس ظلم ادارے بیٹھا ہوں
تو نے جو کرنا ہے، کر لے تو
ترے پاس پیار ے بیٹھا ہوں
میں تو بھائی! مرضی سے اس
موت کنارے‘ بیٹھا ہوں
تجھ کو ’ایویں‘ شک ہے کہ
میں تیرے سہارے بیٹھا ہوں

(عبدالرؤف)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں