طبقات کیسے ختم ہو سکتے ہیں؟

ہو سکتا ہے آپکو اس بات سےاختلاف ہو مگر میں اس پر یقین رکھتا ہوں کہ جو قوانین کوئی بھی خاص گروہ یا قوم بنائے، وہی اپنے بنائے ہوئے قوانین پر عمل کرتا رہے، دوسرے گروہوں یا قوموں کو اپنے ذاتی قوانین کی آگ میں جھونکنا کہاں کا انصاف ہے؟ باقاعدہ "آگ میں جھونکنا"اس لئے لکھا گیا کہ واضح ہو کہ میں قوانین کے زبردستی تھونپنے کے حق میں نہیں ہوں۔ ہاں اگر کوئی مرضی سے کسی بھی طبقے کے قوانین پر عمل کرنا چاہتا ہے تو اس میں کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔
میں نے ثقافتی،مذہبی اور سیاسی گروہوں کو یہ غیر انسانی عمل کرتے ہوئے پایا ہے۔ یہ عمل دیکھنا بے حد دکھ آمیز عمل ہے کیوں کہ اس میں آپ مخالف گروہ کی آزادی چھین لیتے ہو، انکو قید کئے بغیر، انکو قید بامشقت کی سزا سنا یتے ہو۔ اس دنیا میں ہر گروہ یہی چاہتا ہے کہ اسکی واضح کردہ حکمت عملی اپنا لی جائے۔ اب ہر گروہ اسکی خاطر لڑنا شروع کردے تو یقن کریں، یہ دنیا ختم ہو جائے گی۔ ایک دفعہ میرے استاد محترم جناب نبیل فیصل صاحب نے پوچھا کہ بھئی یہ طبقات کیسے ختم ہو سکتے ہیں؟ میں نے استاد محترم سے کہا، "آپ طبقات ختم ہی کیوں کرنا چاہتے ہیں؟ ہر طبقے کے اپنی قدر ہے۔ ہر طبقہ چاہتا ہے کہ اسکا وجود رہتی دنیا تک رہے۔ ایسے میں ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح خاص قسم کی گھٹیا طبقاتی سوچ ختم کی جائے، ناکہ بذات خود طبقے۔ " میرے استاد محترم نے میری بات سن کر کہا کہ ہاں میں یہی سننا چاہتا تھا۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں