میں معافی کا نہیں، سزا کا متحمل ہوں
میں عورتوں سے تمام مردوں کی طرف سے معافی مانگتا ہوں۔ جو کچھ بھی
میں نے یعنی 'پاکستانی نام نہاد مرد' نے عورت کیساتھ کیا، میں معافی کا نہیں سزا
کا متحمل ہوں، لیکن پھر بھی نہ جانے کیوں، میں معافی مانگ رہا ہوں۔ ایسا شاید یس
لیئے ہو کہ یہ معافی نہیں بلکہ اعتراف جرم ہے، اور اعتراف جرم کے بعد تو اکثر سزا
ہی ہوا کرتی ہے۔
میں معافی مانگتا ہوں کہ میں نے عورت کو ونی اور سنگساری کی بھینٹ
چڑھایا،کاروکاری کا الزام لگا کر نہ جانے اسکے ساتھ کیا کیا کیا۔ میں معافی مانگتا
ہوں کہ میں نے چند ذاتی اختلافات کی بنیاد پرعورت کے حسن پر تیزاب کی گنگا
بہا دی، اسکے مختلف جنسی حصوں کو سخت اشیا سے رگڑا تاکہ وہ مکمل طور پر غائب ہو
جایئں۔عورت کو میں نے اپنی 'ذاتی عزت' سمجھا، اوراپنی عزت کو دردناک موت کی بھینٹ
چڑھا دیا۔میں نے کئی عورتوں کو انکے بچپن میں ہی پاؤں اسقدر سختی سے باندھ دیئے کہ
انکو پروان نا چڑھنے دیا۔ بعض اوقات تو ایسا بھی ہواکہ مجھے جب پتہ چلا کہ میری
بیوی کے بطن میں وہ انسان ہے جسکی جنس 'خاتون' ہے تو میں نے اسے بطن میں ہی موت دے
دی۔ کیوں کہ میں زمینی خدا ہوں، اور مجھے مکمل حق ہے کہ میں اپنی بچی کو ماروں یا
زندہ رکھوں۔ایسے میں اگر کوئی مجھے روکے تو میں اسکے خلاف ہوجاتا ہوں۔
کوئی بچی اگر پھر بھی پیدا ہو جائے تو میں اسے تعلیم نہیں دیتا،
کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ سکول میں پڑھے گی تو اسکو ان چیزوں کی سمجھ وبوجھ ہو
جائیگی جنکی مجھے نہیں ہے،پھر یہ میرے آگے بولے گی اور یہ میری یعنی مرد کی شان کے
خلاف ہے۔ اگر ہمت کر کے ایسا کر بھی لوں تو میں اسے کالج یا یونیورسٹی میں تعلیم
کے لیئے نہیں بھیج سکتا کہ وہاں تو لڑکے لڑکیوں کے چکر چلتے ہیں۔ اگر ایسا ہو گیا
کہ میری بیٹی کو کسی سے پیار ہوگیا تو میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہوںگا۔
میری عزت تو خاک میں مل جائیگی۔ اس لیئے میں کسی طور بھی اسے تعلیم کے لیئے کسی
بھی ادارے داخل نہیں کرواتا، باقی جو تربیت کا ذمہ ہے وہ میں بخوبی نبھاتا
ہوں۔اور وہ ایسے کہ جو بھی مجھے میرے گھر کے ساتھ والی مسجد کا مولوی کہے گا، یا
میرا کوئی بھی مرد رشتے دار کہے گا، اسی طرح کاسلوک روا رکھوںگا۔
آخری الفاط: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عورت کو مجھے معاف کر دینا
چاہیے؟ یا وہ مجھے معاف کر دیگی؟
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں